IUB Problem Solution For Girls Best Article in Urdu Details

Here is complete awareness detail about Islamia University Bhawalpur IUB Problem Solution to secure girls education.

IUB Problem Solution

” ہم بیٹیوں کو یونیورسٹی نہ بھیجیں؟”
چند باتیں ذہن نشین کر لیجیے ۔۔۔۔
آپ اپنے بچوں کی تربیت میں ہر وقت ” دولت” کی ذہن سازی کرنا چھوڑ دیں۔ دولت ہی سب کچھ ہے آج پیسے والے کی عزت ہے جس کے پاس دولت ہے اس کے پاس سب کچھ ہے وغیرہ وغیرہ۔۔ یہ ذہن سازی کون کر رہا ہے ؟ سب سے پہلے والدین کی جانب سے ایسا ہو رہا ہے۔ اپنے امیر رشتے داروں کی مثالیں دینا۔ بڑا گھر ، بڑی گاڑی ، بینک بیلنس اور نوکروں کے تذکرے کرتے رہنا۔۔ حرام حلال کے فرق کو ختم کر کے صرف اور صرف دولت پر گفتگو ۔۔۔۔۔۔۔
اپنے بچوں کو کامیابی حاصل کرنے کی کوشش پر ضرور لگائیے لیکن سمجھا دیں کہ کامیابی کے لیے عزت نہیں اتارنی ، کپڑے نہیں اتارنے۔۔ کسی کا حق نہیں مارنا ، کسی کی غلط بات یا فرمائش پر جی حضوری نہیں کرنی اس کے آگے نہیں جھکنا۔۔۔۔۔

مارکس کی دوڑ ۔۔۔۔
اپنے بچوں بچیوں کی ذہن سازی کرتے وقت زیادہ نمبروں کی دوڑ نکال دیجیۓ۔۔ خاندان کے ان افراد کا ذکر یا ان سے موازنہ کرنا چھوڑ دیجیے جن کے نمبر زیادہ ہیں یا جو بڑے عہدوں پر فائز ہیں۔۔ بلکہ اپنے میدان میں رہتے ہوئے اپنے بچوں کو آگے بڑھنے کا درس دیجیے۔ اپنی حدود کا خیال رکھتے ہوئے تعلیم حاصل کرنے کا درس دیجیے۔۔ اپنی بچیوں کو سمجھانا ضروری ہے کہ بیٹا اگر کوئی آپ کو بلیک میل کرے یا اپنی ہوس کا نشانہ بنانے کی کوشش کرے تو اس شخص پر تھوک دینا ، ایسی ڈگری پر لعنت بھیج دینا۔۔ اپنی عزت کی حفاظت کرنا اور گھر واپس آ جانا ۔۔۔ یا فیل کر دی جاؤ تو دوبارا کوشش کر لینا ہم تمہارے ساتھ کھڑے ہوں گے لیکن ان نمبروں کے لیے کسی کے بستر کی رونق کبھی مت بننا ۔۔۔۔

اپنی چادر دیکھ کر پاؤں پھیلائیں ۔۔۔۔
اپنے بچوں بچیوں کو اپنی حیثیت کے مطابق زندگی گزارنے کی تربیت دیجیے۔ انہیں اپنے موجودہ وسائل میں خوش اور مطمئن رہنا سکھائیے۔ اپنی ضروریات کو توجہ کا مرکز بنانا سکھائیے۔۔ ان کی ذہن سازی کریں کہ خواہشات کے جن کو ہمیشہ بوتل میں بند رکھیں۔ اگر اپنی کوئی خواہش ہے بھی تو اسے اپنی محنت سے اپنی قابلیت سے جائز طریقے سے پوری کرنے کی کوشش کریں۔ برانڈز کے چکر سے نجات دلائیں دوسروں کی چیزوں یا سہولیات کی دیکھا دیکھی سے بچائیں کسی کے پاس آئی فون ہے تو اس کو وجہ بنا کر دوستیاں لگا کر عزت گنوا کر یہ سب حاصل نہ کیا جائے ۔۔۔ یہ تبھی ممکن ہے جب آپ خود بھی ایسا کرتے ہوں اگر آپ سارا دن گھر میں غربت غربت ۔۔۔ پیسہ ضروری ہے اہم ہے وغیرہ وغیرہ کا راگ الاپنے لگیں تو ذمے دار آپ خود ہیں۔۔۔

نظر رکھیں ، نظر انداز مت کریں ۔۔۔
یونیورسٹی بھیجنے کے بعد بھول مت جائیے ان پر نظر رکھنے کی ضرورت ہے۔ اگر آپ آٹھ دس ہزار روپے ماہانہ بھیج رہے ہیں تو اس میں تو ہاسٹل کا خرچ بھی پورا نہیں ہوتا ایسے میں اگر آپ کی بچی مہنگے موبائل ، کپڑے ، جوتے خرید رہی ہے اس کا رہن سہن لائف سٹائل تبدیل ہو رہا ہے تو آپ سوال کیوں نہیں کرتے ؟ آپ کا بیٹا یا بیٹی بنا کسی جاب اگر یہ سب کر رہے ہیں تو سوال کیوں نہیں کرتے ؟
بیٹی نے کہہ دیا جاب کر رہی ہوں تو کیا آپ چھان بین کرتے ہیں؟ کہاں جاب کرتی ہے ؟ کون سا ادارہ ہے کس طرح کا کام ہے ؟ کیا وہاں سے واقعی اتنی تنخواہ ملتی ہے جتنی بتائی گئی ہے یا کیا اس کی آمدن اس کے اخراجات کے لیے برابر ہے اس کا رہن سہن اس کے مطابق ہے ؟ بیٹے پر بھی یہی توجہ دیں کیوں کہ یہ سوال لڑکوں پر بھی بنتے ہیں۔۔ اب آپ سب کچھ دیکھ کر بھی آنکھیں بند رکھتے ہیں تو ۔۔۔۔۔۔۔۔

سکل سیکھنا ضروری ہے ۔۔۔۔
دیکھیے اگر آپ کے پاس گنجائش نہیں ہے۔ اگر آپ افورڈ نہیں کر سکتے تو پھر میں آپ کو یہی مشورہ دوں گا کہ اپنے بیٹے یا بیٹی کو کم از کم دوسرے شہر کسی یونیورسٹی میں کبھی مت بھیجیں۔ وہاں صرف فیس ادا نہیں کرنی ہوتی۔۔ ہاسٹل کے اخراجات ، تین وقت کا کھانا پینا۔۔ کلاس کی پارٹی ۔۔ نوٹس اور کتب کے اخراجات ۔۔ موبائل کا خرچ ۔۔ دوستیاں ۔۔ شاپنگ ۔۔ پیزا آرڈر وغیرہ وغیرہ ۔۔ یہ تمام اخراجات ہوتے ہیں اس کے علاوہ مہینے میں ایک بار گھر کا چکر بھی لگانا ہے تو کئی ہزار اس کے لیے بھی درکار ہیں۔۔۔
آپ افورڈ نہیں کر سکتے تو اپنے ہی شہر میں کسی کالج یا یونیورسٹی میں انہیں تعلیم حاصل کرنے دیں۔ ورنہ وہاں وہ اور یہاں آپ آئے روز پریشان رہیں گے۔ بیٹا یا بیٹی ڈپریشن کا شکار ہوں گے یا پھر کسی شارٹ کٹ کا انتخاب کر لیں گے۔۔۔
ہاں یہ بھی ممکن ہے کہ انٹر کے بعد انہیں پہلے کسی سکل سیکھنے پر لگائیں۔ وہ کوئی سکل سیکھیں اپنے پیروں پر کھڑے ہوں اس کے بعد انہیں یونیورسٹی جانے دیں۔ اس قابل ہوں کہ اپنے اخراجات برداشت کر سکیں اپنی خواہشات پوری کر سکیں تو وہ ہزاروں غلطیاں کرنے اور غلط راستے پر چلنے سے بچ سکیں گے۔۔۔۔

رشتوں کی گفتگو ۔۔۔۔
اپنے بیٹے اور بیٹی دونوں کو اس اعتماد میں لیجیے کہ آپ وقت آنے پر ان کی شادیاں کرتے وقت ان کی پسند اور رضامندی کا خیال رکھیں گے۔ ان کے ساتھ مل کر ان کے مستقبل کا بہترین فیصلہ کرنے کی کوشش کریں گے۔ اس کے لیے کوئی غلط قدم اٹھانے یا کسی کی باتوں میں آنے کی ضرورت نہیں ہے ۔۔۔۔

ورنہ اپنے شہر میں ہی کسی تعلیمی ادارے کا انتخاب کیجیے۔ خود چھوڑ کر آئیں اور واپس لینے جائیں۔ نظر رکھیں توجہ دیں۔ تربیت کریں۔ دوستانہ تعلق قائم کیجیے بچوں بچیوں کی مشکلات سے واقف رہیں ان کی رہنمائی کریں۔ ان کا ساتھ دیں۔ اپنے گھر کے ماحول میں محبت کا اضافہ کیجیے۔ اس سے پہلے کہ کوئی اور آپ کے بیٹے یا بیٹی کا بہترین دوست بننے کی کوشش کرے اس خلا کو پُر کر دیں تاکہ ایسی کوئی گنجائش باقی ہی نہ رہے۔۔اپنے بیٹوں کے ساتھ ساتھ اپنی بیٹیوں کو بھی خود اعتماد اور مضبوط بنائیں تاکہ وہ بھی معاشرے میں موجود ان فرعونوں کا مقابل کر سکیں۔ اپنے بچوں کو لالچ سے دور رکھیں۔ حلال کمائیں حلال کھلائیں اور حق حلال کی کمائی میں خوش رہنا اور خوش رکھنا سیکھیں۔ تاکہ آپ کے بچے سیکھ سکیں کہ خوشی اور سکون کا تعلق حق حلال کی کمائی سے ہے کسی بھی راستے سے کسی بھی طرح حاصل کی گئی دولت میں نہیں ہے۔۔۔۔
میری نظر میں بس یہی حل ہے ہم یہی کر سکتے ہیں آپ کو یہی کرنا چاہیے ۔۔ آنکھیں بند کر لینا ، حقائق کو تسلیم نہ کرنا ۔۔ مسائل پر گفتگو نہ کرنا ، مسائل کو اجاگر نہ کرنا ، یہ کوئی حل نہیں ہے ۔۔۔

IUB Problem Solution and Entertainment articles

Leave a Comment